52

آنکھوں سے دل کے امراض کا پتا لگانا ممکن

لندن: آنکھوں کو روح کی کھڑکی بھی کہا جاتا ہے لیکن اب ماہرینِ قلب متفق ہوچکے ہیں کہ آنکھیں اور بالخصوص ان کا ریٹینا دل کے امراض اور بلڈ پریشر کی کیفیات ظاہر کرسکتا ہے۔

اس ضمن میں برطانیہ کے 55 ہزار بزرگ اور درمیانی عمر کے افراد کا جائزہ لیا گیا اور برطانوی بایو بینک سے 35 لاکھ شریانوں کے ڈیٹابیس کو بھی پڑھا گیا ہے۔

یہ تحقیق لندن میں واقع سینٹ جارج یونیورسٹی کی ایلیشیا رُڈنیکا اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔ اس طرح انسانی آنکھوں اور امراضِ قلب کے ضمن میں اسے دنیا کا ایک بڑا مطالعہ کہا جاسکتا ہے۔ اس کا پہلا انکشاف یہ ہے کہ آنکھوں کی پشت پر خون کی باریک باریک رگیں دل کی شریانوں کی سختی کو ظاہرکرتی ہیں اس طرح انسانی ریٹینا بلڈ پریشر سے لے کر دل کی بیماریوں تک کو ظاہر کرسکتا ہے۔

اس تحقیق میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی سفارشات کو بھی مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ شرکا میں تمباکو نوشی، عمر، ورزش کے رجحان، غذائی عادات اور بلڈ پریشر وغیرہ کو بھی مدِ نظر رکھا گیا تھا۔

سائنس دانوں نے اپنی تحقیق کے لیے آنکھوں کے ریٹینا میں خون کی رگوں کی تصویر کشی اور پیش گوئی کرنے والا خودکار پروگرام بھی تیار کیا ہے۔ یہ پروگرام خون کی رگوں کی خمیدگی اور موٹائی کو بھی نوٹ کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ ریٹنیا کی رگوں کے درمیان خمیدگی قلبی شریانوں کے زائد پریشر، زائد بلڈ پریشر اور خود نبض کے بڑھتے ہوئے دباؤ (پلس پریشر) کو ظاہر کررہی تھی۔

دوسری اہم بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ریٹینا کی رگوں کی تنگی اور دل کی شریانوں کی موٹائی اور بڑھتے ہوئے پریشر کے درمیان بھی ایک اہم تعلق دریافت ہوا ہے۔ اگرچہ یہ تبدیلی آنکھوں کی بصارت پر اثر انداز نہیں ہوتی لیکن ان سے دل کی بیماریوں کی پیشگوئی ضرور کی جاسکتی ہے۔

ماہرین پرامید ہیں کہ اس طرح صرف آنکھوں کو دیکھ کر ہی کسی بھی شخص میں دل کی بیماریوں کی کیفیت کو کئی سال قبل نوٹ کیا جاسکتا ہے اس طرح یہ امراضِ قلب سے بچاؤ اور احتیاط کا ایک بہت منفرد طریقہ ثابت ہوسکتا ہے۔