میساچیوسٹس: طبّی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے تپِ دق (ٹی بی) کی تشخیص کے لیے ایک ایسا ٹیسٹ وضع کرلیا جو فوری تشخیص کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی ہے جبکہ اس میں درستی کی شرح کسی بھی موجودہ ٹی بی ٹیسٹ سے بہتر بتائی جارہی ہے۔
ماہرین کی اس عالمی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر رشدی احمد کر رہے تھے جو بنگلا دیش سے تعلق رکھتے ہیں اور آج کل براڈ انسٹی ٹیوٹ، امریکا سے وابستہ ہیں۔
ریسرچ جرنل ’’سائنس ٹرانس لیشنل میڈیسن‘‘ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اس ٹیسٹ میں انسانی خون میں چار ایسے مخصوص پروٹین تلاش کیے جاتے ہیں جن کی موجودگی ٹی بی کا پتا دیتی ہے۔ پروٹین کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک الگورتھم بنایا گیا ہے جو صرف ایک گھنٹے میں نہ صرف ٹی بی کا سراغ لگا لیتا ہے بلکہ اس میں درستی کی شرح بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اب تک ٹی بی کی تشخیص کے جتنے بھی ٹیسٹ موجود ہیں، وہ سب کے سب اوّل تو بہت سست رفتار ہیں جن کے نتائج ملنے میں تین سے چار دن لگ جاتے ہیں؛ جبکہ ان میں درست نتائج کی شرح بھی قدرے کم ہے۔ ان سے موازنہ کیا جائے تو ٹی بی کا نیا ٹیسٹ واقعتاً بہت تیز رفتار ہے اور نتائج بھی بہت درست دیتا ہے۔
واضح رہے کہ ٹی بی کا شمار دنیا کی 10 سب سے زیادہ ہلاکت خیز بیماریوں میں کیا جاتا ہے۔ 2018ء میں ایک کروڑ لوگ اس موذی مرض میں مبتلا ہوئے، جن میں سے 15 لاکھ موت کے منہ میں چلے گئے۔