86

فیس بک کا اب تک کے اہم ترین فیچر کو ختم کرنے کا آغاز

دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک کی مقبولیت کا ایک راز یہ بھی ہے کہ وہ مسلسل نئے فیچرز پر کام کرتی رہتی ہے۔ جہاں فیس بک انتظامیہ نئے فیچرز متعارف کراتی ہے، وہیں پرانے اور مقبول ترین فیچرز کو مزید بہتر کرنے پر بھی کام کرتی رہتی ہے۔

کچھ عرصہ قبل تک فیس بک پر صرف لائیک کا ہی بٹن ہوتا تھا، تاہم بعد ازاں انتظامیہ نے اس میں ری ایکشن اور فیلنگز کے فیچر کو بھی شامل کرلیا ہے۔ تاہم اب فیس بک نے اپنے سب سے اہم ترین اور پرانے ترین فیچر کو تبدیل کرنے پر کام کا آغاز کردیا۔

جی ہاں، فیس بک انتظامیہ نے ویب سائٹ سے ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ کو چھپانے کے آزمائشی پروگرام پر کام شروع کردیا۔ ’سی نیٹ‘ کے مطابق فیس بک نے ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ کو دوسرے صارفین سے چھپانے کے کام کا آغاز 26 ستمبر سے آسٹریلیا سے شروع کیا۔

رواں ماہ کے آغاز میں لائیک کو چھپانے کی خبر سامنے آئی تھی—فوٹو: شٹر اسٹاک

فیس بک انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اس آزمائشی پروگرام کو شروع کردیا گیا ہے اور ترتیب وار اس پروگرام کو دیگر ممالک تک بڑھایا جائے گا۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق کسی بھی صارف کی پوسٹ سے’لائیکس اور ری ایکشنز‘ اور ویڈیو کے ’ویوز‘ کو دوسرے صارفین سے چھپانے یا خفیہ رکھنے کا مقصد دوسرے صارفین کو احساس محرومی سے بچانا ہے۔

اس نئے فیچر کے تحت اگرچہ صارف کے ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ دوسرے صارفین کو دکھائی نہیں دیں گے، تاہم پوسٹ کرنے والے صارف کو سب کچھ دکھائی دے گا۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ دوسروں کی پوسٹ پر بہت سارے لائیکس یا ری ایکشنز دیکھ کر دوسرے صارفین احساس محرومی کا شکار بن جاتے ہیں اور اس عمل کو ختم کرنے کے لیے نیا آزمائشی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

لائیکس اور ری ایکشنز کو چھپانے کا مقصد لوگوں کو احساس محرومی سے بچانا ہے—فوٹو: سی نیٹ

یہ کہنا غلط نہیں کہ فیس بک کی مقبولیت میں لائیک بٹن کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور اس کے بغیر یہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ادھوری سمجھی جاسکتی ہے۔

یہ فیچر لگ بھگ ایک دہائی سے فیس بک کا مرکزی حصہ ہے مگر حالیہ برسوں میں صارفین کی جانب سے شکایت کی جارہی تھی کہ اس سے ان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور انہیں ہر وقت فکررہتی ہے کہ ان کی پوسٹس پر مناسب تعداد میں لائیکس ملنے چاہیے۔

درحقیقت بیشتر افراد تو اس خوف سے ہی پوسٹ نہیں کرتے کہ انہیں لائیکس نہیں مل سکیں گے یا زیادہ لائیکس نہ ملنے پر پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے۔

جسٹن روزینسٹین نامی انجینئر نے یہ فیس بک فیچر 2007 میں تشکیل دیا تھا۔ فیس بک سے قبل یہی سلسلہ سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر بھی شروع کیا گیا تھا اور انسٹاگرام پر بھی متعدد ممالک میں پوسٹس پر ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ دوسرے صارفین کو دکھائی نہیں دیتے۔

تاہم پاکستان میں اب تک انسٹاگرام صارفین کو دوسروں کے ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ دکھائی دیتے ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ’لائیکس‘ ری ایکشنز اور ویڈیو ویوز‘ کو دوسرے صارفین سے چھپانے والے فیچر کو رواں برس کے آخر تک ایشیا کے چند ممالک میں متعارف کرایا جائے گا اور اگلے سال تک اسے مزید ممالک تک متعارف کرایا جائے گا۔