274

قومی بچت سکیموں میں سرمایہ کاری کم ہو گئی

کراچی۔قومی بچت سکیموں میں سرمایہ کاری میں مسلسل تیسرے سال بھی کمی کا سامنا ہے رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری ایک تہائی کمی سے 68.2 ارب روپے رہ گئی جس کی وجہ کم شرح سود اور معیشت کی بتدریج ڈالرائزیشن ہے۔

آفیشل ڈیٹا کے مطابق سینٹرل ڈائریکٹر آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس۔ محکمہ قومی بچت)کو کم وبیش تمام بچت سرٹیفکیٹس اور اکانٹس سے انخلا کا سامنا ہے، جولائی سے نومبر تک بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری صرف 68.2ارب روپے رہی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32.2 ارب روپے یا 32 فیصد کم ہے، جولائی سے نومبر تک بچت انسٹرومنٹس کی خام فروخت 518.8ارب روپے ریکارڈ کی گئی تاہم لوگوں نے 450.7ارب روپے کی اپنی سرمایہ کاری کیش کرالی۔

خام بچتوں میں اگرچہ 45.6 فیصد کا اضافہ ہوا تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں انخلا بھی 77 فیصد بڑھ گیا۔یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب سی ڈی این ایس کو خالص بچتوں میں منفی نمو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مالی سال 2014-15 میں خالص بچتیں 337ارب ارب روپے رہیں جبکہ وفاقی حکومت نے گزشتہ مالی سال کا اختتام 207.6ارب روپے پر کیا، بچتوں میں کمی سے وزارت خزانہ کا بجٹ فنانسنگ کے لیے بینکوں اور غیرملکی قرضوں پر انحصار بڑھ جائے گا، مسلم لیگ ن کی حکومت اپنے انتخابی منشور پر عملدرآمد میں ناکام رہی جس میں بچتوں اور سرمایہ کاری میں اضافے کے عزم کا اظہار کیاگیا ہے۔

اس کے برعکس بچت برائے جی ڈی پی تناسب گھٹ کر گزشتہ مالی سال 13.1فیصد رہ گیا جو 2013-13 میں 13.9 فیصد تھا، مقامی بچتیں بھی گزشتہ سال گھٹ کر جی ڈی پی کا 7.5فیصد رہیں جو ساڑھے 4 سال قبل 8.5 فیصد رہی تھیں، کم بچتوں کی وجہ سے 46 ارب ڈالر کے سی پیک کے بناوجود سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی تناسب بھی تیزی نہ پکڑ سکا، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر سرمایہ کاری برائے جی ڈی پی ریشو 15.8 فیصد رہا جو 2012-13 میں 15فیصد کے تناسب سے معمولی زیادہ ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق کم شرح سود اور معیشت کی بتدریج ڈالرائزیشن بچتوں میں سست روی کی وجہ ہے، لوگ اپنی سرمایہ کاری نکال رہے ہیں یا میچور ہونے پر دوبارہ سرمایہ کاری نہیں کررہے، وہ روپے کی بے قدری کے پیش نظر ڈالر خرید رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق 1 سال میں کمرشل بینکوں کے ڈالر ڈپازٹس1.21ارب ڈالربڑھ کر 6.1 ارب ڈالر ہو گئے۔