ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل) میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے میچ میں ڈی آر ایس کے تحت غلط آؤٹ دینے پر پروڈکشن ٹیم نے اپنی غلطی تسلیم کرلی۔
گزشتہ روز اسلام آباد یونائٹیڈ کے کپتان شاداب خان کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف میچ تو نہ جیت سکے لیکن شاداب کے ڈی آر ایس سسٹم پر اعتراض کو ہاک آئی ٹیم نے غلطی کو تسلیم کرلیا اور اعتراف کیا کہ آپریٹر کی غلطی کی وجہ سے غلط بال ٹریکنگ ڈیٹا کو آن ائیر کر دیا گیا۔
گزشتہ روز پی ایس ایل سیزن 9 کے آٹھویں میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان میچ میں ڈی آر ایس فیصلے پر تنازعہ دیکھنے میں آیا۔
اسلام آباد کے ہدف کے تعاقب میں گلیڈی ایٹرز کی اننگز کے دوران کپتان رائیلی روسو نے 11ویں اوور کی آخری گیند پر آغا سلمان کی گیند پر سوئپ شاٹ کی کوشش کی۔
تاہم گیند بلے کومس کرتی ہوئی روسو کے پیڈ پر لگ گئی اور اسلام آباد کی جانب سے اپیل کرنے پر امپائر نے ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دیا۔
لیکن روسو کی جانب سے ری ویو لیا گیا تو DRS ٹیکنالوجی نے ظاہر کیا کہ گیند اسٹمپ کو بڑے فاصلے سے مس کررہی ہے، اور یہی وجہ تھی کہ تھرڈ امپائر نے اس فیصلے کو بدلتے ہوئے ناٹ آؤٹ قرار دیا۔
رائیلی روسو نے 34 رنز کی اننگز کھیلی اور کوئٹہ کو میچ میں کامیابی دلوادی۔
میچ ہارنے کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے اس شکست کا ذمہ دار ٹیکنالوجی کو ٹھہرایا۔
شاداب خان کے اعتراض کے بعد جب خبریں میڈیا کی زینت بنی تو ہاک آئی نے ایک معزرتی خط پاکستان کرکٹ بورڈ کو لکھ کر اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا۔
پی سی بی نے تصدیق کرتے ہوئے ایک اعلامیہ بھی جاری کیا جس کے مطابق ہاک آئی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تصدیق کردی ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ میں سلمان علی آغا کے خلاف رائیلی روسو کو ناٹ آؤٹ قرار دینا انسانی غلطی تھی۔
ہاک آئی نے تسلیم کیا ہے کہ سسٹم نے زیربحث ڈلیوری کو درست طریقے سے ٹریک کیا تھا جس میں امپائر کی کال کے طور پر امپیکٹ اور وکٹ کو ہٹ کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
تاہم آپریٹر کی غلطی کی وجہ سے غلط بال ٹریکنگ ڈیٹا کو آن ائیر کردیا گیا،ہاک آئی نے اطہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کی کہ اگر توقع کے مطابق عمل کیا گیا ہوتا تو بال ٹریکنگ کا درست ڈیٹا غلط ڈیٹا کے چلنے کے چند سیکنڈ بعد ہی دستیاب ہوتا
پی سی بی اعلامیہ کے مطابق ہاک آئی بال ٹریکنگ کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی واحد منظور شدہ ٹیکنالوجی ہے جسے پہلی بار 2008 میں آزمایا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ DRS کا حصہ ہے۔