اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اقتصادی معاملات میں سیاسی مصلحت ترجیح دینے سے اگلے وفاقی بجٹ میں 100 ارب روپے خطیر رقم شامل کرنے کا امکان ہے۔
حکمران جماعت نے رواں مالی سال کے اخراجات پر سمجھوتہ کرلیا لیکن ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’جیسے جیسے ہم عام انتخابات اور اگلے مالی سال کا بجٹ تیار کرنے کی طرف بڑھیں گے، اخراجات میں اضافہ بڑھتا جائے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی کابینہ نے نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں اضافے کی درخواست کو مسترد کردیا تاہم یہ فیصلہ محض اقتصادی امور پر سیاسی مصلحت کی بنیادوں پر لیا گیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے تمام ذرائع اور وسائل کے ذریعے تقسیم کاروں کو اجازت دی کہ لائن لاسز کی ریکوری صارفین سے ٹیرف کی مد میں وصول کی جائے۔
تقسیم کار دوبرس تک حکومت کی تجویز کی مخالفت اور دباؤ برداشت کرتے رہے اور آخر کار جب وہ رضا مند ہوئے تو حکومت نے فیصلہ کیا کہ عام انتخابات کے پیش نظر سیاسی دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا اور ٹیرف میں اضافے پر مشتمل تقسیم کاروں کی درخواست مسترد کردی گئی۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعت کی جانب سے پیٹرول کی مصنوعات میں بتدریج اضافے پر حکومت کے خلاف کیس تیار کرنے کے دوران ہی وفاقی حکومت نے ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ نہیں لیا۔
مسلم لیگ (ن) کی حکمراں جماعت کا ماننا ہے کہ بجلی کے ٹیرف، پیٹرول کی مصنوعات کی قیتموں میں اضافے سے مہنگائی کی شرح بڑھ گئے عین انتخابات کے قریب پہنچ کر عوام حکمران جماعت سے بدزن ہو جائیں گے۔
ٹیرف سے متعلق تفصیلات کے ایک افسر نے بتایا کہ نیپرا نے مالی سال 15-2014 میں فی یونٹ (کلووٹ) 12 روپے 33 پیسے رکھے جبکہ حکومت نے 11روپے 45 پیسے فی یونٹ تجویز کیے جس کے بعد وفاقی حکومت نے دونوں جانب سے تجویزکردہ فی یونٹ قیمت میں آنے والے 88 پیسے فرق کو سبسڈی کے طور پر لے لیا جو کل رقم 65 ارب روپے بنتی ہے۔
مذکورہ طے شدہ ٹیرف تاحال نافذ العمل ہیں حالانکہ نیپر متعدد مرتبہ ایوریج نیشنل ٹیرف میں کمی لا چکی ہے جبکہ حکومت نے اس پر عملدرآمد کی اجازت نہیں دی۔
حکام کے مطابق نیپرا نے ٹیرف میں 1 روپے 36پیسے اصافے کی تجویز دی جسے حکومت نے سیاسی بوجھ سے زیادہ تصور کیا جبکہ تجویزکردہ ٹیرف سے مجموعی طورپر 100 ارب کی خطیر رقم بنتی ہے۔