58

معیشت کو اب بھی چیلنجز درپیش ہیں، مشیر خزانہ

اسلام آباد۔وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کو تاحال معاشی حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں تاہم ملک میں اقتصادی استحکام آنا شروع ہوگئے ہیں،عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا،آئی ایم ایف رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اہداف سے مطمئن ہے،رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ مقررہ ہدف سے زیادہ ہو گا،سی پیک کی کامیابی دراصل اس وقت سب زیادہ ہوگی جب دنیا کے دیگر ممالک بھی منصوبے میں شامل ہوں گے۔پاکستان انویٹیو فنانس فورم سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اقتصادی استحکام آنا شروع ہوگیا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو معاشی اہداف طے کیے گئے ان کو پورا کیا جائے گا۔انہوں نے عندیہ دیا کہ آئی ایم ایف رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے اہداف سے مطمئن ہے۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے معاشی لحاظ سے مشکل فیصلے کئے اپنے اخراجات کم کئے اور برآمد گنندگان کو مراعات دیں جس کے نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا اور اب اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا۔مشیر خزانہ نے پیشگوئی کی کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ مقررہ ہدف سے زیادہ ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ما ہ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ ہوااور نان ٹیکس ریونیو گزشتہ برس کے مقابلے میں دگنا ہوگئیں۔انہوں نے بتایا کہ 4 ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 200 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تاہم معاشی لحاظ سے ابھی بھی چینلجز درپیش ہیں۔ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے تاہم گزشتہ 16 ماہ حکومت کو معیشت کو درست راہ پر گامزن کرنے میں لگے،اب معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔علاوہ ازیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق معاون نائب وزیر خارجہ کے بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ مشیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کی کامیابی دراصل اس وقت سب زیادہ ہوگی جب دنیا کے دیگر ممالک بھی منصوبے میں شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک میں جتنے زیادہ ممالک شامل ہوں گے پاکستانی معیشت کو فائدہ ہوگا۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے تحت ملک میں روڈ نیٹ ورک اور بجلی کے نئے منصوبیکے ساتھ ریلوے نظام کی بہتری اور اقتصادی زون پر بھی کام ہوگا لیکن ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ دنیا کو سی پیک کے بارے میں بتائیں۔سابق گورنر اسٹیٹ بینک شمشاد اختر نے کہا کہ ملک میں سیاسی اور اقتصادی استحکام ضروری ہے،کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے انفراسٹکچر بنیادی حیثیت ہے۔ایشین ڈیویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی نائب صدر برائے فنانس اینڈ رسک مینجمنٹ انگرڈ وین ویز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے ڈی بی سماجی انفراسٹرکچر میں 10 کروڑ ڈالر فراہم کررہا ہے جبکہ پاکستان کو ٹریلین ڈالرز کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کو کیپٹل مارکیٹ میں وسعت اور انفرانسترکچر مین سرمایہ کاری بڑھانا ہوگی۔انگرڈ وین ویز نے کہا کہ سندھ میں خواتین کی تعلیم کی سہولت کے لیے معاونت کررہے ہیں۔